Tuesday 17 March 2015

آنکھ کے بدلے۔۔بے گناہ کی آنکھ


آنکھ کے بدلے۔۔بے گناہ کی آنکھ
حفیظ درویش
عیسائیوں نے چرچ حملوں کے بعد دو بندے مارکر اپنا کیس کافی کمزور کردیا ہے۔ ان کے اس عمل کی وجہ سے ان کے حق میں جو غیرمشروط بحث چھڑنی تھی اوران پر ہونے والے ظلم کے خلاف جوآواز اٹھنی تھی۔ وہ کافی حد تک دب گئی ہے۔ گاندھی کے مطابق آنکھ کے بدلے آنکھ کا رویہ پوری دنیا کو اندھا کردے گا ۔جبکہ میری نظر میں آنکھ کے بدلے کسی بے قصور آدمی کی آنکھ پھوڑنا پورے پاکستان کے امن کو خطرے میں ڈال دے گا۔قتیل کا یہ شعر سب کےلیے ایک تحریک ہے کہ
دنیا میں اُس سے بڑھ کے منافق نہیں قتیل
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔
لیکن لیکن لیکن۔۔۔
بغاوت کریں۔ ضرور کریں۔ پر ہم سب کو یاد رکھنا چاہیےکہ بغاوت اوربے جا قتل وغارت دو بالکل مختلف چیزیں ہیں۔

No comments:

Post a Comment